دل میں ہو یاد تیری گوشہ تنہائی ہو
dill mein ho yaad teri gosha e tanhaai ho
دل میں ہو یاد تیری گوشہ تنہائی ہو
دل میں ہو یاد تیری گوشہ تنہائی ہو
پھر تو خلوت میں عجب انجمن آرائی ہو
آج جو عیب کسی پر نہیں کھلنے دیتے
کب وہ چاہیں گے میری حشر میں رسوائی ہو
آستانہ پہ ترے سر ہو اجل آئی ہو
اور اے جان جہاں تو بھی تماشائی ہو
اک جھلک دیکھنے کی تاب نہیں عالم کو
وہ اگر جلوہ کریں کون تماشائی ہو
کبھی ایسا نہ ہوا اُن کے کرم کے صدقے
ہاتھ کے پھیلنے سے پہلے نہ بھیک آئی ہو
یہی منظور تھا قدرت کو کہ سایہ نا بنے
ایسے یکتا کے لئے ایسی ہی یکتائی ہو
اس کی قسمت پہ فدا تخت شہی کی راحت
خاک طیبہ پہ جسے چین کی نیند آئی ہو
بند جب خواب اجل سے ہوں حسن کی آنکھیں
اس کی نظروں میں تیرا جلوہ زیبائی ہو
dill mein ho yaad teri gosha e tanhaai ho
.